حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی حکومت کے بارہ ارکان نے غزہ جنگ کے لیے واشنگٹن کی حمایت کی وجہ سے استعفیٰ دے دیا، ان ۱۲ ارکان نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس پالیسی سے امریکہ بھی غزہ کے مظلوم لوگوں کے قتل عام میں ملوث ہے۔
ان 12 افراد نے اس مشترکہ بیان میں کہا کہ صیہونی حکومت کی حمایت کے سلسلے میں امریکی حکومت کی پالیسی ناکام ہو گئی ہے، امریکی حکومت اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکی ہے اور امریکہ کی قومی سلامتی کو خطرہ ہے۔
نیوز چینل CNNنے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا: اسرائیل کے لئے امریکی مدد اور [اس حکومت کو] ہتھیاروں کی مسلسل فراہمی فلسطینیوں کے قتل عام اور غزہ میں قحط میں کی اصل وجہ ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے: ’’غزہ کے حوالے سے اس طرح کی غلط پالیسی ہمارے فوجیوں اور سفارت کاروں جان کو خطرے میں ڈال دیتی ہے، غزہ کے حوالے سے [بائیڈن] انتظامیہ کی پالیسی نے دنیا بھر میں ہماری ساکھ کو مجروح کیا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کے ارکان نے استعفیٰ کی نوٹس میں کہا: "غزہ کے سلسلے میں ہماری موجودہ پالیسیاں فلسطینیوں، اسرائیل اور امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہیں، ہم اپنے ساتھیوں سے کہتے ہیں کہ وہ فلسطین میں ہونے والے جرائم کو بے نقاب کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔
جب غزہ میں شہداء کی تعداد 38 ہزار تک پہنچ چکی ہے، امریکی ایوان نمائندگان نے ایک حکم میں امریکہ کی وزارت خارجہ سے کہا ہے کہ وہ شہداء اور زخمیوں کے بارے میں غزہ کی وزارت صحت کے اعدادوشمار کا حوالہ دینے سے گریز کرے۔